پیر 3 فروری 2025 - 19:30
حضرت عباس علمدار (ع) کی تربیت میں انکی والدہ بی بی ام البنینؑ کا کردار

حوزہ/ جنابِ ام البنینؑ کی تربیت کا نتیجہ حضرت عباسؑ کی صورت میں ظاہر ہوا، جو کربلا میں وفا، غیرت، شجاعت اور اطاعت کی مثال بنے۔ آج کی خواتین اگر اپنی نسلوں کو بچانا چاہتی ہیں تو انہیں ام البنینؑ کی سیرت سے سبق لینا ہوگا اور اپنے بچوں کو دین، ولایت، قربانی اور ادب کی روشنی میں پروان چڑھانا ہوگا۔

تحریر : محترمہ خانم ام فروہ زیدی قم

حوزہ نیوز ایجنسی | ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے، اور اس کی تربیت ہی اس کی شخصیت کی بنیاد رکھتی ہے۔ اسلامی تاریخ میں ایسی عظیم مائیں نظر آتی ہیں جنہوں نے اپنی اولاد کی بہترین تربیت کی، اور ان میں سے ایک نمایاں نام جنابِ فاطمہ بنتِ حزام، المعروف ام البنینؑ کا ہے۔ آپؑ نے حضرت عباسؑ جیسے باوفا، شجاع اور دینِ اسلام کے محافظ فرزند کی تربیت کی، جن کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔

یہ موضوع خواتین کے لیے نہایت اہم ہے کیونکہ آج کے دور میں بھی ہمیں ایسی ماؤں کی ضرورت ہے جو اپنے بچوں کو دین اور وفاداری کی راہ پر تربیت دے سکیں۔

1. بی بی ام البنینؑ کا پس منظر اور عظمت

جنابِ ام البنینؑ ایک جری، دیندار اور باعفت خاتون تھیں، جن کی تربیت خود ان کے والدین نے ایسے انداز میں کی تھی کہ وہ خاندانِ وحی کے شایانِ شان ثابت ہوئیں۔ امام علیؑ نے ان کا انتخاب اس لیے کیا تاکہ وہ حسنینؑ کے لیے بہترین ماں ثابت ہوں اور اپنے بیٹوں کو ولایت کی راہ پر پروان چڑھائیں۔

2. حضرت عباسؑ کی تربیت میں ام البنینؑ کا کردار

ام البنینؑ نے حضرت عباسؑ کو بچپن سے ہی محبتِ اہلِ بیتؑ، شجاعت، وفاداری اور قربانی کے جذبے سے سرشار کیا۔ ان کی تربیت کا کمال دیکھیں کہ:

(1) ولایت کی محبت سکھائی

حضرت عباسؑ کی پوری زندگی امام حسینؑ کی محبت اور اطاعت میں گزری۔ یہ جذبہ ان کی والدہ کی تربیت کا نتیجہ تھا، جنہوں نے بچپن سے ہی انہیں سکھایا کہ "حسینؑ ہی تمہاری زندگی کا مرکز ہیں۔"

(2) ایثار اور قربانی کی تعلیم دی

ام البنینؑ نے اپنے بچوں کو سکھایا کہ تمہاری جان کا مقصد دین کی حفاظت اور امام کے حکم پر قربان ہونا ہے۔اسی لیے حضرت عباسؑ نے کربلا میں اپنی جان امام حسینؑ اور اہلِ بیتؑ پر قربان کر دی۔

(3) ادب اور احترام کا درس دیا

حضرت عباسؑ نے کبھی امام حسینؑ کو "بھائی" کہہ کر نہیں پکارا بلکہ ہمیشہ "میرے آقا" کہا، کیونکہ ام البنینؑ نے انہیں سکھایا تھا کہ امام کی عزت عام بھائیوں کی طرح نہیں کی جاتی بلکہ وہ حجتِ خدا ہیں۔

(4) صبر اور استقامت کی تعلیم دی

کربلا میں حضرت عباسؑ کا صبر اور استقامت، ان کی والدہ کی تربیت کا عکس تھا۔

ام البنینؑ خود بھی کربلا کے بعد صبر کا پہاڑ بنی رہیں اور خاندانِ اہلِ بیتؑ کے غم میں خود کو وقف کر دیا۔

بی بی ام البنینؑ کی سیرت سے آج کی خواتین بہت کچھ سیکھ سکتی ہیں:

1. اولاد کو دین اور ولایت سے جوڑیں

بچوں کو اہلِ بیتؑ کی محبت اور ان کے راستے پر چلنے کی ترغیب دیں۔

دنیاوی کامیابی سے زیادہ آخرت کی کامیابی کو اہمیت دیں۔

2. بچوں میں قربانی اور ایثار کا جذبہ پیدا کریں

انہیں سکھائیں کہ ہمیشہ حق کا ساتھ دیں، چاہے اس میں مشکلات ہی کیوں نہ آئیں۔ بچوں کو خودغرضی کے بجائے دوسروں کے لیے جینے کا درس دیں۔

3. ادب اور احترام کی تعلیم دیں

بزرگوں، والدین، اساتذہ اور امامِ وقت کا احترام سکھائیں۔ زبان اور کردار میں مہذب بنائیں، تاکہ وہ دین کے حقیقی نمائندے بن سکیں۔

4. صبر اور استقامت کی طاقت پیدا کریں

زندگی کی مشکلات میں ہمت نہ ہاریں، بلکہ ام البنینؑ کی طرح اپنے مقصد پر ثابت قدم رہیں۔اپنی اولاد کو مشکل وقت میں خدا پر توکل اور صبر کی تلقین کریں۔

جنابِ ام البنینؑ کی تربیت کا نتیجہ حضرت عباسؑ کی صورت میں ظاہر ہوا، جو کربلا میں وفا، غیرت، شجاعت اور اطاعت کی مثال بنے۔ آج کی خواتین اگر اپنی نسلوں کو بچانا چاہتی ہیں تو انہیں ام البنینؑ کی سیرت سے سبق لینا ہوگا اور اپنے بچوں کو دین، ولایت، قربانی اور ادب کی روشنی میں پروان چڑھانا ہوگا۔

اللہ ہمیں بی بی ام البنینؑ کی سیرت پر عمل کرنے اور اپنی اولاد کی بہترین تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے!

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha